قرآن میں حرام چیزوں کا ذکر کثرت سے کیوں ہے؟

Quran mein haram things ka zikr kyon buhat ziyahad hai? 

 قرآن میں حرام چیزوں کا ذکر کثرت سے کیوں ہے؟
کیا حرام کردہ چیزیں حلال کردہ چیزوں کی نسبت زیادہ ہیں؟
حرام کردہ چیزوں کا کثرت سے ذکر میں کیا کوئی حکمت پنہاں ہے؟

اللہ تعالی نے بہت کم چیزیں حرام کی ہیں۔ مگر اللہ تعالی کی حلال کردہ چیزیں تعداد میں بہت ہیں۔ کم چیزوں کا ذکر ہو جائے تو زیادہ خود بخود واضح ہو جاتی ہیں۔ اس لیئے اللہ تعالی نے حرام چیزوں کو قرآن میں کثرت سے گنوایا ہے تاکہ ان کو پڑھ اور سمجھ کر ان سے بچا جا سکے۔ مگر بے عقل لوگ سمجھتے ہیں کہ اسلام تو ہر چیز پر روک ہی لگاتا رہتا ہے کیونکہ قرآن میں ہر جگہ یہ ہی ہے کہ یہ نہ کرو، اس سے بچو اور اس کے قریب نہ جاو وغیرہ۔مگر صورتحال اس سے کچھ مختلف ہے کہ اللہ تعالی نے ایک تیر سے دو شکار کیئے ہیں۔
 
 یہ کہ اللہ تعالی نے اپنی کتاب، قرآن میں صرف حرام کو کثرت سے ذکر کر کے مختصر کر دیا۔ وہ اس طرح کہ اگر حلال کا ذکر بھی کرتے تو قرآن ایک کتاب نصیحت کی بجائے کتاب قانون بن جاتی اور ہر ایک کے بس سے باہر ہو جاتی کہ اس کو سمجھ سکے اور 
 کہ تعداد میں کم چیز کا ذکر کر دیا تو اس کا مد مقابل اور متضاد خود ہی واضح اور عیاں ہو گیا۔
 
ھذا ما عندی وما انا قادر علیہ ان افھم واللہ اعلم باصواب

ناقد مکمدنسی