فکر دنیا یا فکر آخرت
اگر دینی فکر کسی پر غالب ہو تو وہ اپنے دین, لوگوں کی اصلاح اور
بستر پر مرنے کی بجائے نیکی کے کام کرتے ہوئے مرنے یا میدان جنگ
.میں مرنے کو ترجیح دیتا ہے
مگر اگر کسی پر فکر معاش اور فکر دنیا غالب آ جائے تو وہ دین کی پرواہ نہیں کرتا
...ہے
...حلال وحرام سب کر گزرتا ہے
...اس کو دوسروں کی کیا پرواہ
وہ تو اپنا دشمن خود ہی بنا پھرتا ہے اور اس کو محاذ میں لڑتے ہوئے شھادت کی موت سے بہتر بستر پر اپنوں کے پاس موت آنا اچھا لگتا ہے. جبکہ وہ ورثاء خود
اس کے مرنے کے بعد
...باپ کی بجائے میت کہہ کر پکاریں گے
...اس کو کفنا کر جلدی جلدی مقبرہ لے جائیں گے
اس کی قبر پر مٹی ڈالیں گے اور پھر ہاتھ بھی اس پر ہی صاف کرکے چلے جائیں گے
یہاں تک بس نہیں سوگ ختم ہوتے ہی جائیداد کا بٹوارا کرکے اس کا رہا سہا نام
...بھی اپنی زندگیوں سے مٹا دیں گے
....اب آپ پر منحصر ہے کہ آپ کن لوگوں میں سے ہونا چاہتے ہیں
ناقد مکمدنسی
Post a Comment